PEDRO PARDO / AFP

کروناوائرس: صحافیوں کے لیےCPJ کے ذریعہ جاری کردہ اہم حفاظتی تدابیر

اپڈیٹ: 20 مئی 2021

عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے 11مارچ 2020 کو کووِڈ۔19 (جدید کروناوائرس) کو  ایک وبا قرار دیا تھا۔بین الاقوامی حالات میں آئے دن نت نئی  تبدیلیاں دیکھی جا رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق کروناوائرس کی نئی شکلیں سامنے آرہی ہیں اوراسی کے ساتھ ٹیکہ کاری کی رفتار بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ اسی کے پیش نظر مختلف ممالک میں سفر سے متعلق پابندیاں بڑھائی  یا گھٹائی جا رہی ہیں۔

دنیا بھر کے صحافی کرونا وبا اور اس سے نمٹنے کے لیے کی جا رہی حکومتی کوششوں سے عوام کو آگاہ رکھنے    میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ کئی ممالک میں حکومتی عملہ کی جانب  سے آزاد صحافت اور معلومات کی رسائی کے خلاف کی جا رہی کوششوں کے باوجود صحافی طبقہ اپنا فرض نبھا رہا ہے۔جیسا کہ ان حالات کا ذکر سی پی جے کے ذریعہ کیا جا چکا ہے۔  میڈیا کے کارکنان کا فی زحمت اور دباؤ کے مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ سی پی جے کے ذریعہ کیے گیے صحافیو ں کےانٹر ویو ز کے مطابق  اکثر وہ انٹرویو، سفر  یا گراؤنڈپر جانے کی وجہ سے اس متعدی مرض  کا بھی شکار ہوتے ہیں۔ سی پی جے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق کووِڈ۔19 کی وجہ سے صحافی طبقہ سینسرشپ ،حراست، جسمانی اورآن لائن ہراسانی کا شکار ہوا ہےاوراسےروزی روٹی سے بھی محرومی کا سامنا کرنا پڑاہے۔

تازہ ترین ہدایات اور پابندیوں سے متعلق معلومات کے لیے ، صحافی خواتین و حضرات کوعالمی صحت تنظیم اور صحت عامہ کی علاقائی ایجنسیوں پر نظر رکھنی چاہیے۔ وبا سے متعلق جدید حالات کی جانکاری کے لئے جان ہوپسکن یونی ورسٹی کروناوائرس ریسورس ایک محفوظ اور معتبر ذریعہ ہے۔

گراؤنڈ رپورٹنگ کے دوران محفوظ رہنے کے طریقے

بین الاقوامی سفر سے متعلق پابندیوں  اور حفاظتی امور میں کثرت سے رد و بدل  ہوتی رہتی ہیں۔ اس کے پیش نظر اسائنمنٹ میں کسی بھی وقت کوئی تبدیلی ہو سکتی  ہے یا شارٹ نوٹس یا بغیر  کسی نوٹس کے ہی اسے منسوخ  بھی کیا جاسکتا ہے۔ 

صحافی طبقے کے لیے اس امر کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے کہ  ویکسین لینے کے بعدبھی وہ دوسروں تک وائرس کی منتقلی  کا سبب بن سکتے  ہیں۔ جیسا  کہ اس نظریے کا اظہار یو ایس سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے کیا ہے۔ مزید برآں یل میڈیسین کے مطابق مختلف ویکسین میں وائرس کی مختلف شکلوں کو دور کرنے کی استطاعت ہوتی ہے۔ لہذا حفاظتی اقدامات مثلا جسمانی دوری یا ماسک کا استعمال جا ری رکھا جانا ضروری ہے۔ 

ایسے صحافی  جو وبا سے متعلق رپورٹنگ کرنے کا  ارادہ رکھتے ہیں انہیں مندرجہ ذیل حفاظتی معلومات کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔

اسائنمنٹ سے پہلے کی تیاری 

  • کووِڈ۔19سے بری طرح جوجھ رہے کسی علاقے  میں اگر آپ جا رہے ہیں تواس سے پہلے ویکسین لینا بہتر ہے۔ ایسا کرتے وقت محفوظ اور مؤثر ویکسین کا انتخاب کریں۔
  • کرونا کیسیز کے پیش نظر شخصی انٹرویو کے بجائے فون یا  آن لائن انٹرویو کیا جانا چاہیےتاکہ کرو نا وائرس کے خطرات سے سے بچا جا سکے۔
  • سی ڈی سی کے مطابق عمر رسیدہ دہ اور ذیابیطس یا موٹاپے جیسی بیماریوں کے شکار افراد کو high risk کی کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔ اگر آپ اس کیٹگری میں آتے ہیں تو اس متعدی مرض کی شرح کو پیش نظر رکھئے اور اور کسی ایسے کام  میں شامل ہونے سے احتیاط کیجئے جس کی وجہ سے آپ کو عام لوگوں کےسیدے رابطے میں آنا پڑے۔ حمل کے مرحلے سے گزر ہی ملازمات  پر خاص توجہ دی جانی چاہیے۔ 
  • کو وِڈ۔19وبا سے متعلق رپورٹنگ کے لیے اسٹاف کا تعین کرتے ہوئے مینجمنٹ کویہ  ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے کہ کچھ خاص قومیت کے افراد کے خلاف نسلی حملوں کا امکان رہتا ہے جیسا کہ کہ نیویارک ٹائمز کے ذریعہ اس حقیقیت کو اجاگر کیا گیا ہے ۔
  • بین الاقوامی سفر سے متعلق پابندیاں یالاک ڈاؤن سے متعلق احکامات تھوڑی یا بنا کسی وارننگ کے بھی بدلے چلے جا سکتے ہیں۔

نفسیاتی تحفظ

  • کافی تجربہ کار صحافیوں کو بھی کووِڈ۔19سے متعلق رپورٹ کرتے وقت جسمانی طور پر جدوجہد کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس حقیقت کی عکاسی رائٹرز انسٹیٹیوٹ ایٹ دی یونی ورسٹی آف آکسفورڈ میں کیا گیا ہے۔
  • مینجمنٹ کو اپنے صحافیوں پر مسلسل نظر رکھنی چاہیے تاکہ  وہ ان کی کیفیت سے آگاہ رہے اور ضرورت پڑنے پر ان کی رہنمائی اور مدد کر سکے۔ 
  • کووڈ۔19 سے متاثرہ علاقوں میں جاکر رپورٹنگ کرنے کے ممکنہ  جسمانی اثرات کو ذہن میں رکھیں۔ اس کے ثرات بالخصوص اس وقت آپ پر حاوی ہوسکتے ہیں جب آپ میڈیکل یا آئسو لیشن وارڈ یا قرنطینہ زون سے رپورٹنگ کررہے ہیں۔ ٹراما مراکز سے رپورٹنگ کرنے والے میڈیا کے اراکین کے لیے ڈارٹ سنٹر فار جرنلزم اینڈ ٹراما پر مفید معلومات دستیاب ہیں۔ آپ سی پی جے ایمرجنسی پیج پر بھی جا سکتے ہیں جہاں آپ کو خارجی حفاظتی اقدامات مثلا وبا کی رپورٹنگ کرنے والے افراد کے لیے ذہنی صحت سے متعلق خصوصی امور کی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔

کرونا وائرس سےخود کو اور دوسروں کو کیسے بچائیں؟

اکثر ممالک اب بھی سماجی یا جسمانی  دوری کے عمل  کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔بہر حال ،ہدایت شدہ  دوری کی مقدار میں کمی و بیشی ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کسی ہائی رسک ((high risk  زون سے رپورٹنگ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو  پیشگی اس بات کی جانکاری حاصل کر لیں کہ  وہاں پر صفائی ستھرائی کا انتظام کیسا ہے۔اگر کوئی  پس و پیش یا شک و شبہ ہو تو نہیں جائیں۔ درج ذیل سطور میں کچھ  ہائی رسک زون کا ذکر کیا جا رہا ہے۔

وائرس سے بچاؤ کے لیےچند  مفید  تجاویز

  • ہرفرد سے کسی حد تک جسمانی دوری بنائے کھیں۔ علاقائی انتظامیہ کی ہدایت کے مطابق دوری کے تعین میں بھلے ہی کوئی کمی بیشی  ہو سکتی ہے۔ خاص طور سے آپ کو اس وقت زیادہ محتاط رہنا چاہیے جب آپ کسی ایسے آدمی کے ارد گرد ہوں جس میں کھانسی سردی جیسی سانس سے منسلک بیماریوں کی علامتیں پائی جاتی ہیں یاجب کبھی مریض یا عمر رسیدہ افراد کا انٹرویو کر رہے ہو ں یا پھر آپ کووِڈ۔19کے مریضوں کا  علاج کرنے والے طبی عملہ یا کسی ہائی رسک زون میں کام کرنے والے افراد کے آس پاس ہوں۔
  • کسی کھلی جگہ پر انٹرویو کرنے کی کوشش کریں ۔اگر روم کے اندر ہی انٹرویو کرنا ضروری  ہو تو ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں ہوا کی آمدورفت ہو سکے۔ پوری طرح سے بند جگہ سے احتراز کریں۔ 
  • کسی بھی شخص سے ہاتھ ملانے،  گلے ملنے یا بوسہ لینے سے احتراز کریں۔ 
  • انٹرویو کرتے وقت اپنے سبجیکٹ کے بالکل سامنے کھڑے ہونے کے بجائے تھو ڑے ترچھے سمت میں کھڑے ہوں۔ ہمیشہ جسمانی دوری کا خیال رکھیں۔ 
  • بالکل اچھی طرح سے  ہاتھ دھوتے رہا کریں۔ گرم پانی یا صابن سے ہاتھ دھوئیں اور کم سے کم 20 سیکنڈ تک  اس عمل کو جاری رکھیں۔ اس کے بعدمناسب طریقے سے اپنے ہاتھوں کو سکھائیں۔عالمی صحت تنظیم  کی ویب سائٹ پر اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھونے اور سکھانے سے متعلق کافی مفید ہدایات دستیاب ہیں۔
  • اگر گرم پانی یا صابن دستیاب نہ ہو تو بیٹریا کش جیل (Gel) کا استعمال کریں لیکن اس کے بعد جتنا جلدی ممکن ہو اپنے ہاتھوں کو گرم پانی اور صابن سے دھو لیں۔سی ڈی سی کی ہدایت کے مطابق ایسے ہینڈ سینیٹائزاستعمال کیا جائے جس میں 60 فیصد سے زیادہ ایتھنول(Ethanol) یا  70 فیصد سے زیادہ آئسو پروپنول (Isopropanol) ملا  ہو۔ لیکن ہینڈ سینیٹائزر کو(صابن یا گرم پانی سے) ہاتھ دھونے کا متبادل نہ سمجھاجائے۔ 
  • کھانسی یا چھینک آنے پر اپنےناک اور منہ کو ڈھک لیں۔ اگر آپ نے کھانسی یا چھینک  کے لیے ٹشو پیپر کا استعمال کیا ہے تو فوراََ اسےمناسب طریقے سے ڈسپوز کریں اور اس کے بعد اچھی طرح اپنے ہاتھ دھو لیں۔
  • اپنا چہرہ، ناک، منہ اورکان وغیرہ کو چھونے سے احتراز کریں۔ 
  • دوسروں کےذریعہ  استعمال شدہ دہ کپ یا کٹلری سے کھانے اور پینے سے بچیں۔ 
  • آپ کے سارے بال ڈھکے ہونے چاہیے۔ اگر بال لمبے ہیں تو انہیں باندھ لیں۔ 
  • کسی بھی اسائنمنٹ کی شروعات سے پہلےاپنی گھڑی اور سارے زیورات اتار دیں کیونکہ اس  وائرس  میں مختلف سطحوں پر زندہ رہ  رہنے کی استطاعت ہوتی ہے۔
  • اگر آپ چشمہ پہنتے  ہیں تو اسے مسلسل گرم پانی اور صابن سے صاف کرتے رہا کریں۔
  1. اگر ممکن ہو تو کانٹیکٹ لینس پہننے  سے احتراز کریں کیونکہ اس صورت میں آپ کی آنکھوں کو چھوئے جانے اور اس کے ذریعہ وائرس کے سرایت کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ 
  • اسائنمنٹ پورا کرنے کے بعد اپنے  کپڑے نکالیں اور اسے صرف کے ساتھ ہائی ٹمپریچر پر دھوئیں۔
  • اگر ممکن ہو تو کیش کے استعمال سے بچیں۔ مسلسل اپنے کریڈٹ کارڈ ،ڈیبٹ کارڈ اور پرس کو صاف کرتے رہیں۔ ممکنہ حد تک اپنے جیب میں ہاتھ رکھنے سے سے احتراز کریں۔
  • بھیڑ بھاڑکے وقت پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال سے بچیں اور جب کبھی آپ اس کا استعمال کریں تو اترتے وقت اپنے ہاتھ پر الکحل سے تیار شدہ  سینیٹائزر ضرور لگائیں۔
  • اگر آپ اپنی یا کمپنی کی گاڑی میں میں سفر کر رہے ہیں تو یہ پیش نظر رکھیں کہ گاڑی کے اندر کوئی وائرس زدہ شخص دوسروں تک یہ مرض پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔
  • گاڑی کی ونڈوکھلی رکھیں تاکہ ہوا کی آمدورفت جاری رہے ۔اس دوران فیس کور یا فیس ماسک  پہنے رہنا بہتر ہے۔
  • آپ اپنے انرجی لیول کو دھیان میں رکھتے ہوئے کام کے دوران بریک  لیتے رہیں کیونکہ تھکے ہونے پر صفائی ستھرائی کے معاملے میں کوتاہی ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے نیز یہ کہ  اسائنمنٹ پورا ہونے کے بعد یا اس سے پہلے آپ  کو لمبا سفر طے کرنا پڑسکتاہے۔

طبی پرسنل پروٹیکٹیو ایکوپمنٹ (پی پی ای)

کام کی نوعیت کے حساب سے میڈیا کےاراکین کو پی پی ای کٹ پہننا پڑ سکتا ہے تاکہ وہ پوری حفاظت کے ساتھ رپورٹنگ کر سکیں۔ اس میں ڈسپلوزیبل گلف، فیس ماسک،  باڈی سوٹ اورجوتے کا ڈسپوزیبل کَوَر شامل ہیں۔

پی پی ای کٹ کو محفوظ طریقے سے پہننے یا اتارنے کے لیے  کچھ مناسب ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔ سی ڈی سی کی طرف سے جاری ہدایات کے لیے برائے مہربانی یہاں کلک کریں۔پی پی ای کٹ اتارتے وقت  محتاط رہناچاہیے کیونکہ یہی وہ  وقت ہے جب وائرس کی منتقلی  کا سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اگر کوئی شک و شبہ ہو تو پھر گراؤنڈ پر  جانے سے پہلے ماہرین کی رہنمائی اور تربیت حاصل کریں۔ 

قابل غور امر یہ ہے کہ کچھ ممالک میں اچھے معیار کے پی پی ای کٹ  کی قلت  ہو سکتی ہے۔ اس کے پیش نطر ایسی جگہوں پر آپ کے ذریعہ پی پی ای کٹ استعمال کیا جانا وہاں اسٹاک میں مزید کمی کا باعث ہو سکتا ہے۔ 

  • یہ یقینی بنائیں کہ  پی پی ای  کا سائز آپ کے لیے مناسب ہو۔ چھوٹے یا بڑے پی پی ای کٹ پہننے  سے اس کے پھٹنے نے کا خدشہ لگا رہتا ہے۔ اگر یہ بہت ٹائٹ ہو تو اس سے آپ کو حرکت کرنے میں پریشانی ہو سکتی ہے اور اگر بہت ہی ڈھیلی ہو تو کسی چیز میں پھنس کر پھٹ سکتی ہے۔ 
  • ہمیشہ اچھے برانڈ کے پی پی ای کا استعمال کریں۔ پی پی ای میں بنیادی تحفظاتی لوازمات  موجود ہوں تبھی انہیں استعمال کریں۔ ناقص اور جعلی سامانوں سے محتاط رہیں۔اعلی معیار کے کچھ برانڈ یہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔
  • طبی مرکز جیسے کووِڈ۔19متاثرہ مقامات پر جاتے ہوئے حفاظتی دستانے یا گلف پہنیں۔ دنوں ہاتھوں میں دستانے پہننا بہتر ہے۔  اس حقیقیت کوپیش نظر رکھیں کہ لیٹیکس دستانے  کے مقابلے میں نائٹریل دستانے بہتر ہیں۔
  • ہائی رسک زون مثلا کسی طبی مرکز سے ر پوٹنگ کرتے وقت فل باڈی سوٹ، فل فیس ماسک جیسے اضافی پی پی ای  پہننا ضروری ہے۔ 
  • فل باڈی سوٹ پہنتے وقت ریسٹ روم کا استعمال کریں۔ 
  • کام کی نوعیت کے حساب سے آپ کو ڈسپوزیبل فٹ ویئریا جوتے کا واٹر پروف کَو ر پہننا پڑسکتا ہے۔ جب بھی آپ لوکیشن سے باہر نکلیں تو فورا انہیں نکال دیں یا صاف کریں ۔ اگر آپ نے جوتے کے اوپر کور پہنا ہے تو اسے درست طریقے سے نکال کر مناسب جگہ پر ڈال دیں۔ 
  • بہتر یہ ہے کہ کسی تربیت یافتہ پروفیشنل کی نگرانی میں پی پی ای کٹ پہنے یا نکالے جائیں کیونکہ یہی  وہ وقت ہوتا ہے جب وائرس کا شکار ہونے کا زیادہ خدشہ ہوتا ہے۔ اس سے متعلق سی ڈی سی کے ذریعے تیار شدہ ویڈیو سے مدد مل سکتی ہے ۔البتہ اس  ویڈیوکوکسی پروفیشنل سے تربیت لینے کامتبادل  نہیں سمجھا جانا چاہیے ۔ 
  • ایک بار استعمال کیے جانے والے پی پی ای کو دوبارہ استعمال نہ کریں مثلا گلف،جوتے کا کور اورباڈی  سوٹ ۔ اگر کوئی ایکوپمنٹ دوبارہ استعمال کیا جانے والا ہو توپہلے اسے اچھی طرح ضرورصاف اور سینی ٹائز کر لیں۔ کسی بھی متاثرہ مقام سے باہر نکلنےسے پہلےاپنے پی پی ای  کٹ کو نکال کر مناسب جگہ پر رکھنا بالکل نہ بھولیں ۔

فیس ماسک

صحافی خواتین وحضرات کے لیے عوام کے درمیان،کسی محدود مقام یا ہائی رسک لوکیشن پر جا کر رپورٹنگ کرتے وقت فیس ماسک کا صحیح استعمال خصوصی طور پر ضروری ہے۔ محدود مقامات پر وائرس کے قطرات زیادہ جمے ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے ایسی جگہوں پر وائرس کے رابطے میں آنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

فیس ماسک کا مناسب طریقے سے استعمال نہیں کیا جانا بھی آپ کے جسم میں وائرس کی منتقلی کا سبب بن سکتا ہے۔ لینسٹ میگزین کی ایک تحقیق کے مطابق  کووِڈ۔19کے رابطے میں آنے کے سات دن بعد تک سرجیکل ماسک پر وائرس کا قابل شناخت مادہ موجود پایا گیا ہے۔اس تحقیق کے پیش نظر ماسک اتار کر رکھنے،یا ایک ہی ماسک کو دوبارہ استعمال کرنے یا ماسک پہن کر بابار اپنے چہرے کو چھونے کی وجہ سے خطرے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

ماسک پہنتے وقت آپ کو مندرجہ ذیل نکات پر عمل کرنا چاہیے:

  • کسی بند مقام یا ہائی رسک لوکیشن کے ارد گرد رپورٹنگ کرنے لیے ’سرجیکل‘ ماسک کے بجائے این 95 ماسک (یا ایف ایف2 پی یا ایف ایف پی 3) پہننا بہتر ہے۔
  • اس امر کو دھیان میں رکھیں کہ ماسک آپ کی ناک اور داڑھی کے بیچ اچھی طرح  فٹ بیٹھ رہی ہو اور اس  کے بیچ میں کم سے کم گیپ ہو۔
  • اپنے چہرے  پر اگے  بال کو ہٹادیں تاکہ اس پر ماسک بالکل اچھی طرح فٹ آ ئے۔
  • ماسک کے استعمال میں حفاطتی ہدایات پر سختی سے عمل کرنا ضروری ہے۔ماسک کے سامنے والے حصے کو چھونے سے احتراز کریں اور اسے اتارنا ہو تو صرف اس کے پٹے کو پکڑ کر نکالیں۔اگر بہت ضروری نہیں ہو تو بیچ بیچ میں ماسک کو اوپر نیچے بھی نہیں کریں۔ماسک کے رابطے میں آنے کے فوراََ بعد اپنے ہاتھوں کو دھوئیں۔
  • ماسک کو دوبارہ استعمال کرنا خدشے کا باعث بن سکتا ہے۔استعمال شدہ ماسک کو مہر بند بیگ (sealed bag) میں ہی ڈالیں۔
  • ماسک اتارنے کے بعد صابن اور گرم پانی سے اپنے ہاتھوں کو ضرور دھوئیں۔اگر یہ ممکن نہیں ہو تو الکحل کی ملاوٹ سے تیارہ شدہ ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کریں لیکن بعد میں جس قدر جلدی ممکن ہو، اپنے ہاتھوں کو صابن اور گرم پانی سے دھولیں۔
  • جب ماسک نم ہو جائے تو اسے فوراََتبدیل کرکے ایک نیا اور صاف ستھرا ماسک پہن لیں۔
  • یاد رہے کہ ماسک کا استعمال حفاظتی عمل کا صرف ایک حصہ ہے۔ اس کےعلاوہ صابن اور گرم پانی سے ہاتھ دھونے اور اپنے چہرے بشمول آنکھ،منہ، کان اور ناک کو نہیں چھونے کا عمل  بھی جاری رہنا چاہیے۔
  • یاد رہے کہ جگہ کی مناسبت سے فیس ماسک کی قلت ہو سکتی ہے یا پھر اس کی قیمت میں اضافے بھی ہو سکتے ہیں۔

اپنے سامان کا تحفظ

آلودہ سامانوں کے ذریعہ  کووِڈ۔19انسانی جسم میں سرایت کر سکتا ہے۔لہٰذاصفائی ستھرائی اور جراثیم کوختم کرنے کا عمل ہر وقت جاری رکھا جانا چاہیے:

  • مناسب  فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے  ڈائریکشنل مائک(فش پول) کا  استعمال کیا جائے۔کلپ مائکروفون کا استعمال مناسب ماحول میں ہی کیا جائے جہاں صفائی ستھرائی کا سختی کے ساتھ خیال رکھا جاتا ہو۔
  •  اسائنمنٹ مکمل ہونے کے بعد مائکروفون کے کَورکو صَرف  اور گرم پانی سے دھوئیں۔  کسی طرح کے جراثیم کا شکار ہونے سے بچنے کے لیے مناسب طریقے سے مائک کے کَور کو نکالنا ضروری ہے اور اس عمل کو انجام دینے کے لیے مناسب رہنمائی اور تربیت بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔کھنریلے بالوں والے کَور(wind muff) استعمال نہیں کرنے کی کوشش کریں کیوں کہ ایسے کَور کو صاف کرنا  ایک مشکل امر  ثابت ہو سکتا ہے۔
  • اگر ممکن ہو تو سستےداموں کے ایئر فون کا استعمال کریں اورایک بار استعمال کے بعد اسے کوڑے دان میں ڈال دیں، خصوصا اس وقت جب اسے کسی گیسٹ کے لیے استعمال کیا گیا ہو۔استعمال سے پہلے اور بعد میں تمام ایئر فون کوسینیٹائز  اور صاف کیا جائے۔
  • طویل نظر لینس(long sight lens) کا استعمال کریں تاکہ گراؤنڈ پر دوسروں سے مناسب دوری برقرار رکھنے میں آسانی ہو۔
  • جب ممکن ہو تو کیبل والے  ایکوپمنٹ کے بجائے ہلکے اور مختصر لوازمات کا استعمال کریں۔
  • رپورٹنگ کے دوران اپنے سامان یہاں وہاں نہ چھوڑیں۔ انہیں  پیٹی میں رکھ کر بند کردیں (سخت کناروں والی پیٹی کا استعمال کریں۔ اسے صاف کرنا آسان ہوتا ہے)۔
  • اگر ممکن ہو تواستعمال کے دوران اپنے سامانوں پر پلاسٹک کا کوئی خول پہنا کر رکھیں۔اس طرح آپ کے سامانوں کاکم حصہ ہی کھلا رہے گا  اور بعد میں ان کو دھونے میں بھی آسانی ہوگی۔
  • اپنے پاس چارج کیے ہوئے بیٹری اضافی مقدار میں رکھئے۔ گراؤنڈ پر کچھ بھی چارج کرنے سے احتراز کریں۔کچھ چارج کرنے کی صورت میں اس کے جراثیم آلود ہونے کا امکان رہتا ہے۔
  • اپنے تمام سامانوں کو مائکربیک وائپ (جیسے Melisptol) سے صاف کریں۔ اس کے بعد انہیں اچھی  طرح صاف کریں۔ اپنے موبائل، ٹیبلیٹ، ایئر فونز، لیپ ٹاپ، ہارڈڈرائیو، کیمرا، پریس کارڈ وغیرہ کی صفائی بھی اسی طرز پر کریں۔
  • ایکوپمنٹ کو اس کی جگہ پر واپس رکھنے سے پہلے انہیں اچھی طرح صاف کیا جانا ضروری ہے۔ اس کے پیش نظر یہ خیال رکھنا اہم ہے کہ ایکوپمنٹ کے لیے ذمہ دار افراد انہیں بہتر ڈھنگ سے صاف کرنے کے طریقوں سے واقف ہیں۔ ایکوپمنٹ کو ادھر ادھر نہ چھوڑا جائے۔ دستخطی کارروائی پوری کرتے ہوئے انہیں صفائی کے لیے ذمہ دار افراد کے حوالے کیا جائے۔
  • اگر آپ نے اسائنمنٹ کے لیے گاڑی کا استعمال کیا ہے تو کام ختم ہونے کے بعد اس کے اندرونی حصے کو صاف کرانا بالکل نہ بھولیں۔کسی تربیت یافتہ شخص سے اسے صاف کرانا زیادہ بہتر ہے۔ٹچ پوائنٹ مثلا دروازے کا ہینڈل،گاڑی کا ہینڈل، گیئر اسٹک ، ہینڈ بریک لیور ،ڈرائیور کے دونوں اطراف میں لگے آئینے ، ہیڈریسٹ ، سیٹ بیلٹ ، ڈیش بورڈ اور شیشہ اوپر نیچے کرنے کا ہینڈل / بٹن کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

برقی وسائل کی صفائی

مندرجہ ذیل سطورمیں برقی وسائل کی صفائی  سے متعلق کچھ عمومی ہدایات دی گئی ہیں۔ صفائی شروع کرنے سے پہلے مینوفیکچرر کے ذریعہ دی گئی ہدایات کو ضرور پڑھیں۔

  • تمام برقی وسائل،ڈوائس  اور تاروں کو ایک دوسرے سے الگ کردیں۔
  • کسی بھی مائع کو اپنے ایکوپمنٹ سے الگ رکھیں۔ ایروسول سپرے، بلیچ اور رگڑنے والے آلے کا استعمال نہیں کریں ۔ ان سے آپ کے ایکوپمنٹ کو نقصان پہنچے گا۔
  • اپنے  ڈوائس پر براہ راست کوئی سپرے نہیں چھڑکیں۔
  • نرم اور لنٹ فری کپڑے کا ہی استعمال کریں۔
  • کپڑے کو صرف تھوڑا سا گیلا کریں۔ اس میں صابن لگاکر اسے اپنے ہاتھوں سے رگڑیں۔
  • اپنے ڈوائس کو کئی مرتبہ صاف کریں۔
  • گاڑی میں موجود سوراخ کے اندر پانی کا قطرہ  سرایت نہیں کرنے دیں۔ چارجنگ سوکٹ،ایئر فون سوکٹ اور کی بورڈمیں پانی سرایت کرنے کا امکان رہتا ہے۔
  • اپنے ڈوائس کو دھونے کے بعد اسے سکھانے کے لیے کسی صاف اور نرم کپڑے سے پونچھیں۔
  • کچھ مینوفیکچرر  کی تجویز ہے کہ اپنے سامان کے سخت اوپری حصے کی صفائی کے لیے 70 فیصد آئزوپریپائل سے تیار شدہ وائپ کا استعمال کیا جائے۔
  • اپنے ایکوپمنٹ پر کوئی جراثیم کش مادہ کا استعمال کرنے سے پہلے اس کے مینوفیکچرر سے  اس کے بارے میں پوری معلومات  حاصل کرلیں ، کیوں کہ ایسے مواد سے آپ کے ڈوائس کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مزیر مفصل ہدایات کے لیے اس مضمون کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔

ڈیجیٹل سیکورٹی

  • کووِڈ۔19 سے متعلق رپورٹنگ کے معاملے میں صحافی طبقے کو مختلف سطح پر آن لائن ہراسانی  کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ٹیکہ اور فیس ماسک مخالف جماعتوں اور افراد کی طرف سے گالیاں بھی آ سکتی ہے۔ اس طرح کی ہراسانی سے بچنے  کے لیے سی پی جے کے ذریعہ جاری شدہ ایڈوائزی  سے رہنمائی لی جا سکتی ہے۔
  • کووِ۔19 کے کیسیز کا اندازہ لگانے کے لیے حکومتوں اور ٹیک کمپنیوں کے ذریعہ سرویلانس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ان میں وہ NSO Group  بھی شامل ہے جس نے  Pegasus  نام سے ایک سپائی ویئر تیار کیا ہے۔ Citizen Lab کے مطابق اس سپائی ویئر کا استعال صحافی افراد کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ سول لیبرٹی گروپس کو یہ تشویش ہے کہ اس وبائی بحران کے خاتمے کے بعد ایسے سرولانس ٹیکنالوجی کا استعمال لوگوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ اس قسم کے عالمی واقعات کی جانکاری Transparency International  کی ویب سائٹ  پر دستیاب ہے۔
  • رپورٹوں کے مطابق اس وبائی بحران کے دوران جرائم پیشہ افراد کی جانب سے ٹیکہ کی تقسیم سے متعلق بدعنوانی کے معاملات میں پھنسانے کے لیے لوگوں اور تنظیموں کو نشانہ بنایا جا رہاہے۔ کووِڈ۔19 یا ٹیکہ سے متعلق کسی بھی لنک کرنے اور کوئی بھی مواد ڈاؤن لوڈ کرنے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔Electronic Frontier Foundation کے مطابق اس طرح کے لنک کے ذریعہ آپ کے ڈوائس پر مال ویئر انسٹال ہو سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پرکووِڈ۔19 سے متعلق لنک پر کلک کرتے وقت محتاط رہیں کیوں کہ ان میں کچھ لنک سے کچھ غیر متوقع ویب سائٹ کھل سکتا ہے اور اس کی وجہ سے آپ کے ڈوائس میں مال ویئر سرایت کر سکتا ہے۔

  • حکومتی اداروں کی جانب سے پھیلائی گئی گمراہ کن معلومات  سے محتاط رہیں جیسا کہ اس پر دی گارڈین نے روشنی ڈالی ہے۔ ان عمومی معلومات سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے جس کے بارے میں عالمی صحت تنظیم اور بی بی سی نے متنبہ کیا ہے۔عالمی صحت تنظیم کی ویب سائٹ پرگمراہ کن معلومات کا پردہ فاش کرنے سے متعلق ہدایات  دستیاب ہے۔
  • آن لائن کانفرنسنگ اور پرائیویسی سے متعلق مسائل سے پوری واقفیت حاصل کریں تاکہ آپ کو معلوم ہو سکے کہ آپ سے جڑی کن تفصیلات کا ٹیک ایجنسیوں کو علم ہے اور وہ کس حد تک قابل اعتماد ہیں۔یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں کئی افراد ہیکرز  کی ڈاکہ زنی کا شکار ہوئے ہیں۔
  • آمرانہ حکومتوں کے زیر سایہ ممالک کے بارے  میں یا وہاں جاکر رپورٹنگ کرنے  کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرات سے محتاط رہیں۔ایسی حکومتیں ممکنہ طور پر کووِڈ۔19کے معاملات کے بارے میں کی جارہی رپورٹنگ پر گہری نظر رکھتی ہیں۔کچھ حکومتوں کی کوشش یہ ہو سکتی ہے کہ کروناوائرس کے کیسیز کی اصل تعداد چھپائی جائے اور اس کے لیے میڈیا پر سینسرشپ نافذ کیا جائے۔جیسا کہ سی پی جے نے ایسے  واقعات کی وضاحت کی ہے۔

جرائم اور جسمانی تحفظ

  • اگر آپ کوکسی اسائنمنٹ کے لیےدوسرے  ملک کے سفر پر روانہ ہونا ہو تو اس ملک  یا شہر کے تازہ ترین حالات کا پتہ لگالیں۔ کیوں کہ در اصل اس وبا کے آغاز سے ہی دنیا بھر میں گاہے بگاہے احتجاج اور پرتشدد واقعات رو نما ہو رہے ہیں۔چند صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں زبانی ایذارسانی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور مجرمانہ طور پر انہیں نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔اس لیے اپنے تحفظ کا خیال رکھیں اور اسے ہلکے میں نہیں لیں۔
  • دیہی علاقوں سے رپورٹنگ کرنے کے دوراں خصوصی طورپر محتاط رہیں۔ لوگوں کو  باہری افراد کے ذریعہ انفیکشن کے پھیلنے کا اندیشہ  ہو سکتا ہے ۔ اس کے پیش نظر وہ ان کے  ساتھ  مشکوک  یا دشمنانہ رویے کا مظاہرہ کر سکتے ہیں  ۔
  • یاد رہے کہ  لاک ڈاؤن کے پیش نظر آپ کو پولیس  کے سخت رویے کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔جسمانی حملہ اور آنسو گیس کا استعمال ان میں سر فہرست ہیں۔
  • آمرانہ حکومتوں کے زیر سایہ ممالک میں میڈیا کے اراکین کو یہ ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے کہ کووِڈ۔19 سے متعلق رپورٹنگ کرنے کی صورت میں انہیں حراست میں لیا جا سکتا ہےاور ملک بدر بھی کیا جا سکتا ہے۔ جیساکہ سی پی جے کے ذریعہ اس کی وضاحت کی گئی ہے۔

بین الاقوامی اسائنمنٹ

  • بین الاقوامی سفر سے متعلق پابندیوں کے سبب خارجی ممالک کا سفر  کرنا آپ کے لیے ایک باعث زحمت مرحلہ ثابت ہو سکتا ہے۔اگر اس صورت میں بھی کسی اسائنمنٹ کا امکان نظر آتا ہو تو مندرجہ ذیل نکات کو ذہن میں رکھیں:
  • آپنے مقصود شہر یا ملک میں موجودہ یا مستقبل قریب میں نافذ ہونے والی پابندیوں کے بارےمیں پتہ لگا ئیں۔ایسی پابندیوں میں فوری طور پر رد وبدل کی جا سکتی ہیں۔
  • ایک ہی ملک کے مختلف حصوں میں لاک ڈاؤن یا کرفیو سے متعلق مختلف النوع  احکامات ناقذ ہو سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ علاقائی سطح پراچانک  کچھ احکامات لاگو کیے جا سکتے ہیں۔لہٰذا پابندیوں کی صحیح جانکاری کے  لیے علاقائی ذرائع کا مطالعہ کریں۔
  • واپسی پر قرنطینہ کے احکام جاری کیے جا سکتے ہیں یا موجودہ احکامات میں رد و بدل  ہو سکتے ہیں۔اس کا نحصار سے اس امر پر ہوتا ہے کہ آپ کس ملک میں جا رہے ہیں اور کہاں سے آرہے ہیں۔
  • آپ کو طبی مراکز میں جا کر رپورٹنگ کرنی ہےتو ان کی شناخت پہلے ہی کر لیں کیوں کہ ایسی جگہوں پر طبی عملہ  کے ذریعہ اچانک احتجاج  یا ہڑتال شروع کیے جانے کا امکان رہتا ہے۔
  • طبی پی پی ای تک آپ کی محدود رسائی ہو سکتی ہے یا پھر آپ کو اس کی قلت کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔لہٰذا پی پی ای کی دستیابی کے بارے میں پیشگی پتہ لگا لیں اور اگر ضروری ہو تو اپنے ساتھ کچھ پی پی ای لے کر جائیں۔
  • اگر آسانی ہو تو اسائنمنٹ کی شروعات سے پہلے کووِڈ۔19 ویکسین لگوا نے کی کوشش کریں۔
  • اپنے ٹریول انشورنس پالیسی کو چیک کریں۔کووِڈ۔19 سے متعلق سفر کے لیے انشورنس حاصل کرنا شاید ممکن نہیں ہو۔واضح رہے کہ  مختلف حکومتوں نے بین الاقوامی سفرکے خلاف مختلف سطح پر تنبیات جاری کی ہیں۔
  • کسی بھی پروگرام میں جانے سے پہلے وہاں کے حالات کا مسلسل پتہ لگاتے رہیں کیوں کہ کئی ممالک نے بھیڑ اکٹھا کرنے یا کسی متعینہ تعداد سے زیادہ لوگوں کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی نافذ کر رکھی ہے۔
  • بہت سی زمینی سرحدیں اب بھی بند ہیں۔جو سرحدیں کھل چکی ہیں وہ کبھی بھی بغیر کسی وارننگ کے بند کی جا سکتی ہیں۔کوئی بھی فوری منصوبہ بندی کرتے وقت اس حقیقت کو ضرور پیش نظر رکھیں۔
  • اگر آپ بیمار ہیں تو سفر نہیں کریں۔عالمی اور قومی ایئرپورٹ نیز نقل و حمل کے دوسرے مراکز پر ہیلتھ سکریننگ کے  سخت احکامات نافذ ہیں۔
  • میڈیارپورٹوں کے مطابق  کووِڈ۔19 کی وجہ سے کئی ایئرلائنس کمپنیوں کوسخت  مالی تنگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لہٰذا فلائٹ کے لیے ریفنڈیبل  ٹکٹ خریدنے کو ترجیح دیں۔
  • جس علاقے میں آپ کو جانا ہے وہاں ویزا کے کیا حالات ہیں،اس کا پتہ لگائیں۔بہت سے ممالک ویزا جاری کرنا بند کر چکے ہیں۔
  • یہ چیک کریں  کہ آیا اس ملک میں اپنے آپ کو کووِڈ۔19 نگیٹیو ثابت کرنے کے لیے طبی سرٹیفکٹ مہیا کرنا ضروری تو نہیں!
  • سفر کا ایک آسان سا خاکہ بنائیں اور ایئرپورٹ پر پہلے پہنچیں، کیوں کہ سکریننگ اور ٹمپریچر چیک کرنے کے عمل میں وقت لگ سکتا ہے۔ یہی اصول ریلوے سٹیشن، بندرگاہ اور انٹر سٹی بس سٹیشنوں  پربھی لاگو ہوتا ہے۔

اسائنمنٹ کی تکمیل کے بعد

  • اپنی صحت پر مسلسل نظر رکھیں اور چیک کریں کہ آیاا ٓپ کے اندر  کوئی علامتِ مرض  تو نہیں۔
  • کسی ہائی رسک لوکیشن سے واپسی کے بعد آپ کو قرنطینہ میں رہنا پڑسکتا ہے۔ اس بارے میں وضاحت کے لیے متعلقہ حکومتی ہدایات سے واقفیت حاصل کریں۔
  • کووِڈ۔19 کے علاج اور قرنطینہ سے متعلق جدید ترین ہدایات کی جانکاری لیتے رہیں۔
  • اگر آپ کے وطن میں کووِڈ۔19 کا جرثومہ زیادہ بھیل چکا ہے تو ایسے لوگوں کی ایک فہرست تیار کیجئے جن سے سفرسے واپسی کے 14 دنوں  کے اندر آپ مل چکے  ہیں۔ اگر آپ کے اندر کووِڈ۔19 کے آثار نظر آنے لگتے ہیں تو اس صورت میں آپ کے لیے ان افراد کو تلاش کرنا آسان ہوگا۔

اگر آپ کے اندر کووِڈ۔19 کی علامتیں نظر آرہی ہوں تو:

  • آپ کے اندر کووِڈ۔19 کی علامتیں نظر آرہی ہوں  خواہ وہ معمولی ہی کیوں نہ ہوں تو بھی اپنی مینجمنٹ ٹیم کو اس سے آگاہ کریں۔ ان سے بات چیت کریں کہ وہ ایئر پورٹ یا آمدر و رفت کے دوسرے مراکز سے آپ کو گھر تک پہنچانے کا مناسب انتظام کر دیں۔ ایسی حالت میں ٹیکسی سے گھر نہیں آئیں۔
  • اپنی اور اپنی برادری کی حفاظت کے لیے عالمی صحت تنظیم، سی ڈی سی یا علاقائی حکومتی اداروں کے ذریعہ جاری شدہ ہدایات پر عمل کریں۔
  • جس روز آپ کو بیماری کی علامت نظر آئے اس کے اگلے سات دنوں تک اپنے گھر سے باہر نہین نکلیں۔ ایسا کرنے سے آپ کی برادری محفوظ رہے گی۔
  • خود آگے آکر دوسروں سے مدد حاصل کریں۔جس چیز کی ضرورت ہو اس کے بارے میں اپنے دوستوں اور فیملی  کو بتائیں اور ان سے کہیں کہ وہ سامان آپ کے دروازے کے باہر رکھ دیں۔
  • اگر آپ ایک گھر میں دوسرے لوگوں کے ساتھ رہ رہے ہیں تو گھر کے سبھی لوگ کچھ دنوں کے لیے قرنطینہ کا اہتما کریں۔اس سلسلے میں یہاں کلک کرکے چند رہنما ہدایات سے واقفیت حاصل کی جا سکتی ہے۔ غسل خانہ، بیت الخلا اور کچن استعمال کرتے وقت محتاط رہنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ آپس میں وائرس کی منتقلی سے بچ سکیں۔
  • اگر ممکن ہو تو اپنے گھر میں دوسروں سے مناسب فاصلہ برقرار رکھیں  اور اکیلے سونے کو ترجیح دیں۔

سی پی جے  کی سیفٹی کٹ میں صحافیوں کے لیے جسمانی، نفسیاتی  اور ڈیجیٹل  سلامتی سے متعلق اہم حفاظتی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔اس کے ساتھ ہی اس میں شہری بد امنی اور انتخابات کی رپورٹنگ کرنے سے متعلق بھی ہدایات مہیا کی گئی ہیں۔

[نوٹ از ایڈیٹر: یہ مضمون بنیادی طور پر 10 فروری 2020 کو شائع کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے  اس میں مسلسل  ترمیمات کی جا رہی ہیں۔اوپر مذکور تاریخاشاعت در اصل اسے اپڈیٹ کیے جانے کی تاریخ ہے۔]