پاکستان: پریس فریڈم کی تنظیموں کا صحافی زبیر مجاہد کے قتل کی دوبارہ تحقیقات کرنے کا مطالبہ

ایمسٹرڈیم، 16 جون 2021 – پاکستانی صحافی زبیر مجاہد کے قتل سے متعلق ایک نئی رپورٹ میں آفیشل پولیس کی تفتیش میں اہم غلطیاں پائی گئیں۔ پریس فریڈم کی سرکردہ تنظیمیں اب قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے اس کیس کی آزادانہ دوبارہ تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہیں۔

رپورٹ “بریکنگ دی سائلنس: زبیر مجاہد کے قتل کی تحقیقات”اے سیفر ورلڈ فار دا ٹروتھ کے حصے کے طور پر شائع کی گئی ہے جو فری پریس اَن لمیٹڈ (ایف پی یو)، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) اور صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (سی پی جے) کی جانب سے ایک اقدام ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے اردو کے اخبار روزنامہ جنگ کے نامہ نگار کے طور پر جنوبی شہر، میرپورخاص میں کام کرتے ہوئے زبیرمجاہد کی رپورٹنگ نے مقامی بدعنوانیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا۔ زبیر مجاہد کو نومبر 2007 میں پرویز مشرف کی حکومت کے تباہ کن زوال کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔

حیرت انگیز طور پر ان کی کچھ انتہائی متاثر کن کہانیوں نے میرپورخاص میں مقامی پولیس کے غلط کاموں کو بے نقاب کیا جس کے نتیجے میں مختلف پولیس افسران کو برطرف کردیا گیاتھا اسکے بعد زبیر مجاہد کو محکمہ پولیس کے کچھ لوگوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوئیں اوراسی محکمے کو قتل کی تحقیقات کا کام سونپ دیا گیا تھا۔

رپورٹ میں آفیشل پولیس تفتیش میں سنگین غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ خصوصا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ تفتیش کاروں نے زبیر کو جس گولی سے مارا گیااس گولی کی جانچ پڑتال ہی نہیں ہوئی اور جرم کے مقام کے ارد گرد عینی شاہدین کی تلاش نہیں کی گئی۔ میرپورخاص پولیس نے تبصرے کی درخواستوں پر کوئی رد عمل نہیں دیا۔

رپورٹ میں قتل کی دوبارہ تحقیقات کے لئے ایک موثر اور غیر جانبدارانہ تفتیشی ٹیم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ عمل سندھ ہائی کورٹ کے زیرنگرانی کیا جانا چاہئے۔

رپورٹ یہ نتیجہ اخذ کرتیہے کہ میرپورخاص پولیس قتل کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد میں ملوث ہوسکتی ہے اور قتل کی دوبارہ تحقیقات کے لئے ایک موثر اور غیر جانبدار تحقیقاتی ٹیم کا مطالبہ کرتی ہےاور اس کام کو سندھ ہائی کورٹ زیراہتمام کیا جانا چاہیے۔

ایف پی یو کے ڈائریکٹر لیون ولیمزکہتے ہیں:

“ایک صحافی کو قتل کرنا دنیا کا محفوظ ترین جرم ہے: دس میں سے نو کیسز میں قاتل رِہا ہو جاتا ہے۔ سزا سے بچنے کے سلسلے کو توڑنے کے لئے پاکستان کے حکام کو زبیر مجاہد کے لئے انصاف کو یقینی بنانے کے لئے اپنی کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔”

سی پی جے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوئل سائمن کہتے ہیں:

 “پاکستان نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران صحافیوں کے قتل کے الزام میں تقریبا مکمل چُھوٹ دیکھی ہے۔ زبیر مجاہد کے معاملے کی دوبارہ تحقیقات اس چُھوٹ کے سلسلے کو توڑنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

آر ایس ایف کے سیکرٹری جنرل کرسٹوف ڈیلوئیر کہتے ہیں:

 “زبیر مجاہد ، سچائی کو بے نقاب کرنے پر قتل کیا گیا۔ اب اس قتل کی ناصرف مناسب تحقیقات ہونی چاہئیں بلکہ انصاف بھی ملنا چاہیئے۔

پاکستان صحافیوں کے لئے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (سی پی جے) کی تحقیق کے مطابق 1992 سے اب تک کم از کم 61 صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کی جانب سے شائع کردہ حالیہ ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں ملک 180 میں سے 145 ویں نمبر پر ہے۔

رپورٹ “بریکنگ دی سائلنس: زبیر مجاہد کے قتل کی تحقیقات”اے سیفر ورلڈ فار دا ٹروتھ کے حصے کے طور پر شائع کی گئی تھی جو ایف پی یو، آر ایس ایف اور سی پی جے کی جانب سے ایک اقدام ہےجسے دنیا بھر میں قتل ہونے والے صحافیوں کے لئے انصاف کے حصول کے لیےشائع کیا گیا۔ یہ رپورٹ دنیا بھر میں صحافیوں کے غیر حل شدہ قتل کی تحقیقات کی دوسری سیریز ہے۔

مکمل تحقیقات اور اس کی سفارشات اس لنک پر کلک کرکے حاصل کی جاسکتی ہیں۔

https://www.saferworldforthetruth.com/investigations

ایڈیٹرز کے لیے نوٹ [اشاعت کے لیے نہیں]

اے سیفر ورلڈ فار دا ٹروتھ ، فری پریس اَن لمیٹڈ (ایف پی یو)، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) اور صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (سی پی جے) کے درمیان اشتراک ہے۔ پروجیکٹ کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ہماری ویب سائٹ ملاحظہ کریں

https://www.saferworldforthetruth.com/

تحقیقات کے لئے ڈائون لوڈ لنک پر جائیں

https://www.saferworldforthetruth.com/investigations

تحقیقات کے بارے میں اشاعتوں پر عائد پابندی 16 جون 2021 کو 09:00 سی ای ٹیپر، ختم کر دی جائے گی۔

مزید تفصیلات کےلئے برائے مہربانی رابطہ کریں:

ترجمان انٹرویو کےلئے موجود ہیں۔

(+1) 347.404.2427,[email protected]صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی کا رابطہ: (نیویارک) جیپسی گیلین قیصر،

+31 6 58883580 ، [email protected]فری پریس ان لمیٹڈ کا رابطہ (ایمسٹریڈم): سسکیا باس،

+33 144 838 470, [email protected], صحافیوں کے سینس فرنٹیئرز کا رابطہ: (پیرس) ڈینیل

تنظیموں کے بارے میں:

فری پریس ان لمیٹڈ (ایف پی یو): فری پریس ان لمیٹڈ ایک غیر منافع بخش، غیر سرکاری تنظیم ہے جو ایمسٹرڈیم، نیدرلینڈز میں قائم ہے۔ فری پریس ان لمیٹڈ متنازعہ علاقوں میں مقامی صحافیوں کو اپنے سامعین و ناظرین کو آزادانہ خبریں اور قابل اعتماد معلومات فراہم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ وہ معلومات جو لوگوں کو زندہ رہنے اور اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کےلئے ضروری ہو۔

freepressunlimited.org

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے):

 صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی ایک امریکی آزاد غیر منافع بخش، غیر سرکاری تنظیم ہے جو نیویارک شہر، امریکہ میں قائم ہے جس کے نامہ نگار دنیا بھر میں موجود ہیں۔ سی پی جے پریس کی آزادی کو – cpj.orgفروغ اور صحافیوں کے حقوق کا دفاع کرتا ہے۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف):

 رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) فرانس کے شہر پیرس میں قائم ایک آزاد این جی او ہے۔ اس کے غیر ملکی سیکشنز، برسلز، ڈکار، واشنگٹن، برلن، تیونس، ریو ڈی جنیرو، تائپے اور اسٹاک ہومسمیت دس شہروں میں اس کے بیورو آفس اور 130 ممالک میں اس کے نامہ نگاروں کا نیٹ ورک آر ایس ایف کوحکومتوں کو متحرک کرنے، حمایت کرنے، چیلنج کرنے اور زمین اور وزارتوںدونوں اور ان علاقوں میں جہاںمیڈیا اور انٹرنیٹ کے معیارات اور قانون سازی کا مسودہ تیار کیا جاتا ہے، اثر و رسوخ رکھنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔rsf.org