دی ہیگ، 28 ستمبر 2021 – صحافیوں کے قتل کے سلسلے میں انصاف کے حصول کی ایک بے نظیر کوشش میں، پریس فریڈم کے تین سرکردہ گروپوں نے ان صحافیوں کے قتل کی تحقیقات اور حکومتوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے ایک پیپلز ٹریبونل قائم کیا ہے۔ ٹریبونل، جو نچلی سطح پرفرہمی ِانصاف کی ایک شکل ہے، نے تحقیقات اور اعلیٰ معیار کے قانونی تجزیے پر انحصار کرتے ہوئے تین ممالک کے مخصوص مقدمات کو اس میں شامل کیا ہے۔ ایک ابتدائی سماعت 2 نومبر کو دی ہیگ میں منعقد ہوگی۔
دنیا بھر میں صحافیوں کے خلاف تشدد بلندی کی جانب گامزن ہے۔ 1992 کے بعد سے، 1400 سے زائد صحافی مارے جا چکے ہیں، اور دس میں سے آٹھ مقدمات میں جن میں کسی صحافی کا قتل کیا گیا ہو، قاتل آزاد ہو جاتے ہیں۔ استثنیٰ کی مسلسل بلند سطح نے صحافیوں کے خلاف تشدد کے اس چکر کو جاری رکھا ہوا ہے، جو کہ آزادیِ اظہار رائے کے لیے ایک پریشان کن خطرہ ہے۔
انصاف کی جانب ایک اہم تحریک میں ، آزادیِ صحافت کی سرکردہ تنظیموں، پریس فریڈم ان لمیٹڈ (FPU)، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (RSF) اور کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ)، نے پرماننٹ پیپلز ٹریبیونل (PPT) سے درخواست کی تھی کہ صحافیوں کے قتل کے سلسلے میں ایک پیپلز ٹربیونل تشکیل دیا جائے۔ پیپلز ٹربیونلز کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے لیے ریاستوں کو جوابدہ بنانے کے لئے تشکیل دیا گیا ہے تاکہ عوامی شعور پیدا کیا جا سکے اور ایک قانونی ثبوت پر مبنی ریکارڈ بنایا جا سکے اور متاثرین کو مجاز بناتے ہوئے اور ان کی آپ بیتیاں ریکارڈ کرنے میں اہم کردار ادا کیا جا سکے۔ پیپلز ٹریبیونل صحافیوں کے قتل سلسلے میں، سری لنکا، میکسیکو اور شام کی حکومتوں پر ان کی جانب سے لاسانتھا ویکریماٹونگے، میگوئل اینجل لوپیز ویلاسکو اور نبیل الشربَجی کے قتل پر انصاف کی فراہمی میں ناکام ہونے کی وجہ سے ان پر فرد جرم عائد کرے گا۔
انسانی حقوق کی معروف وکیل الموڈینا برنابیو ابتدائی سماعت کے موقع پر استغاثہ کی قیادت کریں گی۔ میڈیا کی آزادی پر قانونی ماہرین کے اعلیٰ سطحی پینل کی رکن شاز کیو سی کی بیرونیس ہیلینا کینیڈی ایک اہم خطاب کریں گی۔
ثبوت مہیّا کرنے والے اہم گواہوں میں معروف صحافی ماریہ ریسا ، ہیٹیس سینگیز جو 2018 میں قتل کیے جانے والےسعودی صحافی جمال خاشقجی کی ہم مکتب اور منگیتر ہیں، میتھیو کیروانا گلیزیا، جو ایک صحافی اور 2017 میں قتل کیے جانے والے مالٹائی صحافی ڈیفنی کیروانا گلیزیا کے بیٹے ہیں ، اور تفتیشی صحافی پاؤلا ہولکووا جو 2018 میں قتل کیے جانے والے سلوواک صحافی جان کُکیاک کی ساتھی ہیں ، شامل ہیں۔
افتتاحی سماعت دی ہیگ میں منگل 2 نومبر 2021 کو 09:00 تا 18:00 سینٹرل یورپین وقت کے مطابق ہوگی ، اور [email protected] پر ای میل کے ذریعے ذاتی طور پر شرکت کی جا سکتی ہے ، یا براہ راست اسٹریم کے ذریعے saferworldforthetruth.com/tribunal پر اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔
لیون ولیمز ، ڈائریکٹر ، پالیسی اور پروگرامز پریس فریڈم ان لمیٹڈ (FPU)، کہتے ہیں:
“بہت سارے بہادر صحافیوں کو ان کے اہم کام: سچ کی رپورٹنگ کرنے کی وجہ سے قتل کیا گیا۔ پیپلز ٹریبونل ان گھناؤنے جرائم کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتا ہے ، اور صحافیوں کے قتل میں کھلی چُھوٹ (استثنیٰ) سے نمٹنے میں ریاستوں کو متحرک کرنے کے لئےاضافی دباؤ پیدا کرتا ہے۔ ان جرائم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے مزید کام کیا جاسکتا ہے اور کیا جانا چاہیے۔ یہ ‘سچائی کے لئے ایک محفوظ دنیا’ میں روح پھونکنے والی تحریک ہے۔”
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوئل سائمن اس طرح اظہار خیال کرتے ہیں:
“ان جرات مند صحافیوں کے لیے انصاف کے حصول کے لیے ٹریبونل کا کردار اہم ہے ، مگر یہ ان کے خاندان کے افراد اور ساتھیوں کو بھی بات کرنے کا موقع فراہم کرتاہے اور وہ اپنی آپ بیتیاں اور قتل کے ان وحشیانہ واقعات کے اثرات بتاتے ہیں۔ پیچھے رہ جانے والوں نے ان صحافیوں کی کہانیوں کو زندہ رکھنے کے لیے، دھمکیوں اور ہراساں کیے جانے کے باوجود انتھک محنت کی ہے۔ استثنیٰ کے خلاف جاری جنگ کی کوششوں میں ان کی آوازیں بہت اہم ثابت ہوئی ہیں۔”
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (RSF) کے سیکرٹری جنرل کرسٹوف ڈیلور، کہتے ہیں:
“2 نومبر کو ہونے والی افتتاحی سماعت صحافیوں کے خلاف جرائم کی کھلی چُھوٹ کے خاتمے کا عالمی دن ہے۔ یہ اقدام حکام کا نام لینے اور انہیں شرمندہ کرنے سے کہیں بالاتر ہے جو استثنیٰ کے اس خوفناک درجے کی اجازت دیتے ہے۔ یہ اقدام ایک ٹھوس اور مفید مثال قائم کرنے کے لئے ہے کہ عدلیہ کو کیا کرنا چاہیے۔”
الموڈینا برنابیو، پیپلز ٹریبونل کی پراسیکیوٹر برائے صحافیوں کے قتل ،کہتی ہیں:
“اظہار رائے کی آزادی ایک بنیادی انسانی حق ہے۔ اور پھر بھی، صحافیوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں کی کثیر تعداد کے ساتھ بڑے پیمانے پر موجود ہ استثنیٰ تشویشناک ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ریاستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔”
–اختتام–
نوٹس برائے ایڈیٹرز: ] اشاعت کے لئے نہیں [
‘سچائی کے لئے ایک محفوظ دنیا’ پریس فریڈم ان لمیٹڈ (FPU)، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (RSF) اور کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ)، کے درمیان ایک شراکت ہے۔ پراجیکٹ کے بارےمیں مزید جاننے کے لئے ، ملاحظہ کیجئے ہماری ویب سائٹ: https://www.saferworldforthetruth.com/
برائے مہربانی مزید معلومات کے لئے رابطہ کیجئے:
فری پریس ان لمیٹڈ ، ایمسٹرڈیم ، نیدرلینڈز:
مزید سوالات کے لیے یا اگر آپ ابتدائی سماعت میں شریک ہونا چاہتے ہیں تو براہ کرم رابطہ کیجئے:
مایا مُولر ، پریس آفیسر – [email protected] یا کال کیجئے +31 6 82 09 12 09
ڈِچ ، فرانسیسی ، انگریزی ، جرمن اور ہسپانوی میں انٹرویو کے لیے ترجمان دستیاب ہیں۔
تنظیموں کے بارے میں:
فری پریس ان لمیٹڈ (FPU): فری پریس ان لمیٹڈ ، ایمسٹرڈیم ، نیدرلینڈز میں قائم شدہ ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جو تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں مقامی صحافیوں کو ان کے سامعین تک آزاد خبریں اور قابل اعتماد معلومات پہنچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ مقامی میڈیا کے پیشے سے وابستہ افراد کو مدد فراہم کرتے ہوئے ، فری پریس ان لمیٹڈ ایک پائیدار ، پیشہ ورانہ اور متنوع میڈیا کے میدان کی تشکیل کرنا چاہتا ہے۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ): کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ایک آزاد غیر منافع بخش تنظیم ہے جو دنیا بھر میں پریس کی آزادی کو فروغ دیتی ہے اور صحافیوں کے خبروں کو محفوظ طریقے سے اور کسی انتقامی خوف کے بغیر رپورٹ کرنے کے حق کا دفاع کرتی ہے ۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (RSF): رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (RSF) پیرس ، فرانس میں قائم شدہ ایک این جی او ہے۔ اس کے غیر ملکی سیکشنز ، دس شہروں بشمول برسلز ، ڈاکار ، واشنگٹن ، برلن ، تیونس ، ریو ڈی جنیرو ، تائی پے اور اسٹاک ہوم میں اس کے بیوروز، اور 130 ممالک میں اس کے نامہ نگاروں کا نیٹ ورک ،RSF کو تعاون حاصل کرنے، حکومتوں کو چیلنج کرنے اور وزارتوں اور ایوانوں ہر دوجگہوں پر ، جہاں میڈیا اور انٹرنیٹ کے معیارات اور قانون سازی کے مسودے تیار کیے جاتے ہیں، اپنااثر و رسوخ استعمال کرنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔