میکسیکو سٹی میں اٹارنی جنرل کے دفتر کے علامتی طور پر بند دروازوں پر مقتول میکسیکن صحافیوں کی تصاویر فریڈڈ رومان رومن کی یاد میں نگرانی کے دوران رکھی گئی ہیں، جو ایک صحافی 22 اگست 2022 کو چلپانسنگو میں اپنی کار میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ (رائٹرز/ہینری رومیرو)

سال2022صحافیوں کے لیے ہلاکت خیز ثابت ہوا،خونریزی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

 جینیفر دونہام/نائب ادارتی مدیر برائے CPJ (تحفظ صحافی کمیٹی)

سال 2022 صحافت کے ممبران کے لیے مہلک ترین تھا۔CPJنے بتایا کہ صرف اس سال  کم از کم 67 صحافی اور میڈیا  کارکن مارے گئے جو کہ 2018 کے بعد سب سے بڑی تعداد ہے اور 2021 کے بالمقابل تقریباً 50 فیصدکا  اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ یوکرین کی جنگ کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کی بڑی تعداد میں ہلاکت اور لاطینی امریکہ میں ہلاکتوں میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے ہوا۔

CPJنےاس بات کی  تصدیق کی ہے کہ تقریباً 41 صحافیوں اور میڈیا کارکنان کو ان کے کام سے براہ راست تعلق کی وجہ سے  قتل کیا گیا، جب کہ یہ کمیٹی دیگر26افرادکے قتل کے محرکات کی تحقیقات کر رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ وہ کس کام یا پیشہ سے وابستہ تھے۔

67 ہلاکتوں میں  نصف سے زیادہ ہلاکتیں صرف ان تین ممالک میں ہوئیں- یوکرین (15)، میکسیکو (13) اور ہیٹی (7)، جو ان ممالک کے لیے CPJ کی جانب سے اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ تعداد ریکارڈ کی گئی ہے۔

میکسیکو اور ہیٹی میں، رپورٹرز اپنے کام کی وجہ سے  وحشیانہ قتل کا نشانہ بنے، اور مجرموں کی بھاری اکثریت کاکوئی احتساب نہیں کیا گیا۔ میکسیکو مسلسل CPJ کے عالمی استثنائی اشاریہ (Global Impunity Index) میں آرہا ہے ، جو ان ممالک کو نمایاں کرتا ہے جہاں صحافیوں کے قاتل قتل کر کے بچ جاتے ہیں۔

بہت سے وہ  لوگ جنہوں نےاس  سال  اپنی جانیں گنوائیں ،اس کی  بہت سی وجوہات ہیں جیسے: کولمبیا میں جرائم اور بدعنوانی؛ چاڈ، اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقےاور میانمار میں سیاسی بدامنی؛ برازیل میں ماحولیات؛  ترکی اور امریکہ میں مقامی سیاست۔ ان لوگوں کی اموات اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ دنیا بھر میں پریس کو کس حد تک خطرات کا سامنا ہے، بشمول جمہوری طور پر منتخب حکومتوں والے ممالک میں۔

CPJصحافیوں کی ان کے کام کے سلسلے میں تین طرح کی اموات پر نظر رکھتا ہے: رپورٹنگ کے بدلے میں ٹارگٹ کلنگ – اب تک کا سب سے بڑا زمرہ؛ لڑائی یا  فائرنگ میں اموات؛ اور دیگر خطرناک کاموں پر  اموات ۔ CPJصحافتی معاونین جیسے مترجم، ڈرائیور اور سیکیورٹی گارڈز کے قتل پر بھی نظر رکھتا ہے۔ایسا ہی ایک قتل سال ۲۰۲۲ میں قزاقستان میں ہوا تھا۔

2022 میں صحافیوں کے قتل پر CPJ کی تحقیق کے پانچ نکات یہ ہیں:

31 جولائی 2022 کو مشرقی یوکرین کے باخموت میں بمباری کے بعد دھواں اٹھتے ہی اے ایف پی کا ایک صحافی بھاگتے ہوئے۔ (اے ایف پی/بولنٹ کِلک)

یوکرین جنگ کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو سنگین خطرات کا سامنا ہے۔

24 فروری 2022 کو روس کے ملک پر مکمل حملے کے بعدکم از کم 15 صحافی یوکرین میں مارے گئے تھے۔ CPJنے تصدیق کی ہے کہ ان میں سے 13 اس وقت مارے گئے جب وہ خبریں جمع کرنے اور رپورٹنگ میں مصروف تھے، کمیٹی اس بات کی تحقیق کر رہی ہے کہ آیا تنازعہ کے دوران مارے جانے والے دیگردو افراد کی جانیں صحافتی کاموں کی وجہ سے  ضائع ہوئیں۔ 

زیادہ تر ہلاکتیں جنگ کے ابتدائی مراحل میں ہوئیں۔CPJنے مئی کے آخر میں فرانسیسی کیمرہ مین Frédéric Leclerc-Imhoff کے بعد سے یوکرین میں کام سے متعلق صحافیوں کے قتل کی کوئی دستاویز تیار نہیں کی ہے۔ تاہم، زمینی صورت حال بدستور خطرناک ہے،  پریس کے ارکان تنازع کی کوریج کے دوران گولہ باری سے اکثر زخمی ہوتے ہیں، اور کچھ رپورٹ کے مطابق انہیں روسی افواج نے نشانہ بنایا ہے۔

لاطینی امریکہ صحافت کے لیے  مہلک ترین خطہ تھا۔

CPJ نے 2022 میں لاطینی امریکہ میں ہلاک ہونے والے 30 صحافیوں کو دستاویزی شکل دی، جو کہ عالمی کل کا تقریباً نصف ہے- جرائم، بدعنوانی، گینگ تشدد اور ماحولیات جیسے موضوعات کا احاطہ کرتے ہوئے خطے کے صحافیوں کو درپیش بڑے خطرات کی عکاسی ہوتی ہے۔ کم از کم 12 صحافیوں کو لاطینی امریکہ میں اپنے کام کے سلسلے میں براہ راست قتل کیا گیا، اورکمیٹی دیگر۱۸ ؍ اموات کے محرکات کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔

میکسیکو میں، CPJ نے 2022 میں کام سے متعلق تین صحافیوں کے قتل کی دستاویز تیارکیں، اور 10 دیگرمعاملہ میں اس کے اسباب و محرکات کی تحقیقات کر رہا ہے۔ 1992 میں کمیٹی کے  ریکارڈ رکھنے کے آغاز کے بعد سے میکسیکو میں 13 صحافیوں کی ہلاکت ایک  ہی سال  کی سب سے بڑی  تعدادہے۔

CPJنے میکسیکو میں کل 13 صحافیوں کی ہلاکت کی دستاویز تیار کی ہے، جو صرف ایک سال میں اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ ان میں سے تین واقعات میں، صحافیوں کو جرائم اور سیاست کے بارے میں رپورٹنگ کرنے کے بدلے میں قتل کیا گیا تھا، اور انہیں اپنی موت سے قبل دھمکیاں بھی ملی تھیں۔ کمیٹی دیگر۱۰؍ افراد کی  ہلاکتوں کے محرکات کی تحقیقات کر رہی ہے، لیکن تشدد اور استثنیٰ کے حامل ممالک میں، یہ تصدیق کرنا ظاہری طور پر کافی مشکل ہے کہ صحافیوں کو ان کے کام کی وجہ سے قتل کیا گیا تھا۔

30 اکتوبر 2022 کو ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ-او-پرنس کے ایک پولیس ا سٹیشن میں صحافی  اپنے ساتھی کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے جمع ہوئے۔اس دن مظاہرہ کے دوران صحافی رومیلسن ولکن پولیس کی طرف سے چلائے گئے آنسو گیس کے کنستر  سر میں لگنے سے ہلاک ہو گئے تھے. (اے ایف پی/رچرڈ پیرین)

ہیٹی میں، جولائی 2021 میں صدر Jovenel Moise کے قتل سے پیدا ہونے والے گروہی تشدد اور سیاسی بحران اور شہری بدامنی کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو پرتشدد حملوں میں خطرناک حد تک اضافے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 2022 میں، کام کے سلسلے میں کم از کم پانچ صحافی مارے گئے، اور CPJ دو دیگر اموات کے اسباب کی تحقیقات کر رہا ہے۔ ان میں سے دو واقعات میں، صحافی پولیس کے ہاتھوں مارے گئے۔

CPJ نے برازیل، چلی، اور کولمبیا میں چار صحافیوں کے کام سے متعلق قتل کی بھی دستاویز ات تیارکی ہیں، اور کمیٹی ابھی بھی کولمبیا، ایکواڈور، گوئٹے مالا، ہونڈوراس اور پیراگوئے میں چھ رپورٹرز کی موت کے اسباب کی تحقیقات کر رہی ہے۔

تحفظ کا طریقہ کار کم زورہے۔

میکسیکو میں، بہت سے قوانین اور ادارے ہیں جو خاص طور پر صحافیوں کے تحفظ سے متعلق ہیں، بشمول ریاست اور وفاقی تحفظ کے طریقہ کار۔ تاہم، یہ صحافیوں کو محفوظ رکھنے میں غیر مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔ ماریا گواڈیلوپ لورڈیس مالڈوناڈو لوپیز، ایک تجربہ کار نشریاتی صحافی جسے جنوری 2022 میں میکسیکو کے شہر تیجوانا میں اپنی کار میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، اس وقت باجا کیلیفورنیا کے ریاستی میکانزم میں شامل تھی۔

دو اور صحافی– الفانسو مارگریٹو مارٹنیز ایکیویل اور آرمانڈو لیناریس لوپیز – میکسیکو کے وفاقی تحفظ کے طریقہ کار میں شامل کیے جانے کے عمل میں تھے جب ان کا قتل کیا گیا۔

اکتوبر میں کولمبیا میں، دو افراد نے صحافی رافیل ایمیرو مورینو گاراویٹو کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ اپنے فاسٹ فوڈ ریستوران میں موجود تھے۔ مورینو، آزاد نیوز آؤٹ لیٹ Voces De Córdobaکے ڈائریکٹر، کو سیاسی بدعنوانی اور منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں کے بارے میں رپورٹنگ کرنے پر برسوں سے دھمکیاں دی جاتی تھیں۔ کولمبیا کی حکومت کے نیشنل پروٹیکشن یونٹ نے مورینو کی حفاظت کے لیے ایک باڈی گارڈ کو تفویض کیا تھا اور اسے حفاظتی پوشاک اور خوف وہراس کا پیشگی وارننگ  بٹن دیا تھا۔ تاہم، مورینو نے اپنے محافظ سے کہاتھا جس دن وہ مارا گیا  کہ وہ باقی دن کی چھٹی لے سکتا ہے کیونکہ وہ نہیں مانتا  کہ اپنے ریستوراں میں کام کرتے ہوئے تحفظ ضروری ہے۔

الجزیرہ کی مقتول صحافی شیرین ابو عاقلہ، جسے مغربی کنارے کے قصبے جینن میں اسرائیلی فوج کے حملے کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، 15 مئی 2022 کو غزہ شہر کی ایک دیوار پر ان کی تصویر نظر آئی۔ (اے پی فوٹو/عدیل ھنا)

شیریں ابو عاقلہ کا قتل اسرائیلی استثنیٰ (impunity)کو نمایاں کرتا ہے۔

مئی 2022 میں، فلسطینی امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ فلسطینی مغربی کنارے کے شہر جینن میں اسرائیلی فوجی چھاپے کی اطلاع دے رہی تھیں۔ عینی شاہدین اور متعدد تحقیقات نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ایک اسرائیلی فوجی نے گولی چلائی جس نے الجزیرہ کی تجربہ کار رپورٹر کو ہلاک کر دیا، اور امریکی محکمہ خارجہ کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اسرائیلی دفاعی فورسز کی پوزیشنوں سے گولی چلنا ابو عاقلہ کی موت کے لیے “ممکنہ طور پر ذمہ دار” تھا، لیکن “کوئی ایک بھی وجہ نہیں ملی  یہ یقین کرنے کے لیے کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا تھا۔” اسرائیلی حکومت آج تک شفاف تحقیقات کرنے یا ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔CPJنے نومبر میں امریکی فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے کہ اس نے ابو عاقلہ کے قتل کی تحقیقات شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

شیریں ابوعاقلہ کا قتل پریس کے خلاف جرائم کے لیے اسرائیلی استثنیٰ کی تازہ ترین مثال تھی۔ یہ اس  واقعہ کے ایک سال بعد آیا جب اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی میں متعدد عمارتوں پر بمباری کی جس میں ایسوسی ایٹڈ پریس اور الجزیرہ کے میڈیا دفاتر شامل ہیں۔ اسرائیلی حکومت نے CPJکی جانب سے اسرائیل کے ان دعووں کے ثبوت فراہم کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے کہ حماس کے عسکریت پسند اس عمارت کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور غزہ میں صحافیوں کے آزادانہ اور محفوظ طریقے سے کام کرنے کے حقوق کی توثیق کی ہے۔ 2018 میں، کم از کم دو مزید فلسطینی صحافیوں – یاسر مرتضیٰ اور احمد ابو حسین – کو غزہ کی پٹی میں مظاہروں کی کوریج کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے بعد میں پایا کہ اسرائیلی اسنائپرز نے دونوں صحافیوں کو “جان بوجھ کر” گولی ماری۔ اسرائیلی حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ صحافیوں کے قتل کے لیے کیا تحقیقات کیں یا کسی کو انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا۔

سیاست، جرائم اور بدعنوانی کی رپورٹنگ کرنے والے مقامی رپورٹرز اکثر نشانہ بنتے ہیں۔

2022 میں اپنے صحافتی کام کے بدلے میں قتل کیے گئے 19 صحافیوں میں سے 18 مقامی لوگ تھے جو اپنے آبائی ممالک میں سیاست، جرائم یا بدعنوانی جیسے حساس موضوعات کا احاطہ کر رہے تھے۔

فلپائن میں قتل ہونے والے چاروں صحافی ریڈیو سے وابستہ تھے جو مقامی سیاست کی کوریج کر رہے تھے، جو جون کے مہینہ میں صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر کی انتظامیہ میں منتقلی کے دوران بھی ملک میں پریس کو درپیش خطرات کو اجاگر کر رہے تھے۔  ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی کے ایک خاص  معاملے میں جس نے فلپائن میں صحافیوں میں غم و غصے اور مظاہروں کو جنم دیا، اکتوبر میں ریڈیو مبصر پرسیول مباسا کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس نے بعد میں الزام لگایا کہ بیورو آف کریکشنز کے سربراہ اور جیل کے ایک اور اہلکار نے رپورٹر کے بدعنوانی کے الزامات کو نشر کرنے کے بدلے میں مباسا کے قتل کا حکم دیا تھا۔

سال 2018 نے   میری لینڈ کے شہر ایناپولس میں کیپیٹل گزٹ اخبار کے پانچ ملازمین کو بندوق بردار نے گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد سے امریکی رپورٹر کا صحافتی کام سے متعلق پہلا قتل بھی دیکھا۔ ستمبر 2022 میں لاس ویگاس ریویو-جرنل کے رپورٹر جیف جرمن، جنہوں نے سیاست، جرائم اور بدعنوانی کی خبروں کاکوریج کیا، ان کو ایک مقامی اہلکار نے جان لیوا چھرا گھونپا تھا جو اپنے دفتر میں مبینہ بدانتظامی کے بارے میں جرمن کی رپورٹنگ کے بعد دوبارہ انتخاب کی بولی ہار گیا تھا۔ اہلکار کو حملے کے فوراً بعد گرفتار کر لیا گیا اور اس وقت اسے قتل کے الزامات کا سامنا ہے۔

کرپشن پر ایک اور رپورٹر، پاکستانی صحافی ارشد شریف کو بھی 2022 میں قتل کر دیا گیا تھا۔ شریف، ایک سابق ٹی وی اینکر کوجنہوں نے پاکستان میں کرپشن پر تنقید کی تھی،  کینیا کی پولیس نے اکتوبر میں ملک کی دارالحکومت نیروبی کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ پاکستانی تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ اس کا قتل ایک “منصوبہ بند ٹارگٹڈ قتل” تھا بجائے اس کے کہ کینیا کی پولیس نے دعویٰ کیا کہ یہ غلط شناخت کا معاملہ ہے۔ ابھی تک کسی پر الزام نہیں لگایا گیا ہے اور کمیٹی اس بات کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے کہ کیا صحافی کو اس کی رپورنٹگ کی وجہ سے قتل کیا گیا تھا۔

طریقہ کار

CPJنے 1992 میں تمام صحافیوں کی اموات پر تفصیلی ریکارڈ مرتب کرنا شروع کیا۔ CPJ کے عملے کے ارکان آزادانہ طور پر ہر موت کے پیچھے ہونے والے حالات کی تفتیش اور تصدیق کرتے ہیں۔ CPJ کیس کے کام سے متعلق صرف اس صورت میں غور کرتا ہے جب اس کا عملہ منطقی طور پر یقین رکھتا ہو کہ ایک صحافی کو اس کے کام کے لیے براہ راست انتقامی کارروائی میں مارا گیا تھا۔ جنگ سے متعلق کراس فائر میں؛ یا کسی خطرناک اسائنمنٹ کو انجام دیتے ہوئے جیسے کہ کسی احتجاج کا احاطہ کرنا جو پرتشدد ہو جائے۔

اگر قتل کے محرکات واضح نہیں ہیں، لیکن یہ ممکن ہے کہ کسی صحافی کی موت اس کے کام کے سلسلے میں ہو، تو CPJ کیس کو “غیر مصدقہ” کے طور پر درجہ بندی کرتا ہے اور تحقیقات جاری رکھتا ہے۔

CPJکی فہرست میں وہ صحافی شامل نہیں ہیں جو بیماری کی وجہ سے مر گئے یا کار یا ہوائی جہاز کے حادثات میں مارے گئے الا یہ کہ حادثہ دشمنانہ کارروائی کی وجہ سے ہوا ہو۔ دیگر پریس تنظیمیں مختلف معیارات کا استعمال کرتے ہوئے اموات کی مختلف تعداد کا حوالہ دیتی ہیں۔

2022 میں مارے گئے صحافیوں کے CPJ کے ڈیٹا بیس میں ہر متاثرہ شخص کی مختصر رپورٹس اور ڈیٹا میں رجحانات کی جانچ کے لیے فلٹرز شامل ہیں۔ 1992 سے ہلاک ہونے والے تمام صحافیوں اور جو اپنے کام کی وجہ سے لاپتہ ہو چکے ہیں یا قید ہیں ان کا ڈیٹا بیسCPJ رکھتا ہے۔

ہمارے انٹرایکٹو میپ سے ہلاک اور قید صحافیوں کے بارے میں CPJ کے 2022 کے ڈیٹا کے تعلق سے  مزید جانکاری حاصل کرسکتے ہیں۔

جینیفر دونہام/نائب ادارتی مدیر برائے تحفظ صحافی کمیٹی۔CPJ میں شامل ہونے سے پہلے ، وہ فریڈم ہاؤس کی فریڈم ان دی ورلڈ اور فریڈم آف دی پریس رپورٹس کی ریسرچ ڈائریکٹر تھیں۔